Monday, 25 January 2021

Duniya Ki 3rd Sabse Badi Aur Aalishan Masjid

 Duniya Ki 3rd Sabse Badi Aur Aalishan Masjid












Jo Alziria Ke Alzair Shahar Me Hai Jaha 70 Acre Me Banayi Gayi Hai Jaha 1Lakh 20 Hajar Log Namaj Ada Kar Sakte Hai.💕

 👇

Sunday, 24 January 2021

तबलीगी जमात के जिम्मेदार मुस्ताक साहब का इंतकाल

 

मुस्ताक साहब का इंतकाल

तबलीगी जमात मैं भोपाल के जिम्मेदार मुश्ताक साहब जिनका कल दिल्ली मरकज निजामुद्दीन में नमाज के दौरान हार्ट अटैक हो जाने से इंतकाल हो गया था दिल्ली से उन्हें आज बाई रोड भोपाल लाया गया उनके जनाजे की नमाज आज मगरिब के बाद ताजुल मसाजिद में अदा की गई जिसमें हजारों लोगों ने शिरकत की ताजुल मसाजिद से उनका जनाजा सुपुर्द ए खाक  होने के लिए बड़े बाग कब्रिस्तान रवाना हुआ

तबलीगी जमात के जिम्मेदार मुस्ताक साहब का इंतकाल
मुस्ताक साहब की इस दुनिया से रुखसती
तबलीगी जमात के जिम्मेदार मुस्ताक साहब का जनाजा ले जाते हूए
तबलीगी जमात के जिम्मेदार मुस्ताक साहब के जनाजा नमाज की तैयारी

अल्लाह हजरत की मगफिरत फरमाए और उनके दरजात को बुलंदी अता फरमाए जन्नतुल फिरदोस में आला मक़ाम अता फरमाए.

Dhaka Bangladesh ijtema 2021

 Alhamdolillah, Dhaka District/Zilla Old Worker Jod, Dhaka Province 22nd January 2021 at Tongi Maidan, Dhaka

 - Bangladesh has ended.





May Allah accept the efforts and grant Hidayah throughout the world. Aameen.

Saturday, 23 January 2021

Madani Gharana Aur Markaz Nizamuddin Tablighi Kaam

 

Ulema e Kiraam se Darkhasat Qist Zarur Sune

Madani Gharana Aur Markaz Nizamuddin Tablighi Kaam 

DarulUloom Deoband k Qayaam ka Maqsad Da'aeon ko Paida karna Tha Hazrat Nanutvi RA Ka Khawab Pura Hua, Qist No 766


• قسط (۷۶۶) علمائے کرام اس قسط کو ضرور پڑہیں ، ، قیام دارالعلوم دیوبند کا مقصد ( دعاۂ ) داعیوں کوپیداکرناتھا ، حضرت نانتوی کاخواب پورا ہوا ،مدنی گھرانہ اور تبلیغ ! 

▪️▫️▪️▫️▪️▫️▪️▫️▪️▫️▪️

"دعوتی کام اور اس کا اسلوب"


قسط نمبر ٧٦٦

مولانا محبوب صاحب دامت برکاتہم

داعی الی اللہ 


"Dawati Kaam Our Us kaa Usloob"


Qist no 766

Molana Mehboob Sahab

Da'aee Ilallaah Khair

▪️▫️▪️▫️▪️▫️▪️▫️▪️▫️▪️

قسط (۷۶۶) علمائے کرام اس قسط کو ضرور پڑہیں ، ، قیام دارالعلوم دیوبند کا مقصد ( دعاۂ ) داعیوں کوپیداکرناتھا ، حضرت نانتوی کاخواب پورا ہوا ،مدنی گھرانہ اور تبلیغ ! 


( دعوتی کام اور اس کا اسلوب ) 


الحمدللّٰہ وحدہ والصلاۂ والسلام علی من لانبی بعدہ - امابعد : 


( دارالعلوم دیوبند کے قیام کامقصد ) 


سنہ (۱۸۵۷) کےہنگاموں میں ناکامی کے بعد مدرسہ دارالعلوم کی بنیاد رکھی گئی ، تاکہ لوگوں کو جمع ہونے اور داعیانہ تربیت پانے کےلئے جگہ میسر ہو !

حضرت شیخ الہند مولانا محمود الحسن گنگوہی رحمۂ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ : 

حضرت مولانا حبیب الرحمان صاحب رحمۂ اللہ علیہ جو اس وقت دارالعلوم کے نائب مہتمم ہوتے تھے ، وہ فرماتے تھے کہ : 

حضرت قاسم صاحب نانتوی رحمۂ اللہ علیہ نے : 

کیااس مدرسہ کو درس وتدریس تعلیم وتعلم کے لئے قائم کیا تھا ؟ 

مدرسہ میرے سامنے قائم ہوا ، جہاں تک میں جانتا ہوں سنہ (۵۷) کے ہنگامے کی ناکامی کے بعد یہ ادارہ قائم کیاگیا تھا تا کہ کوئی ایسا مرکز قائم کیاجائے : جس کے زیر اثر لوگوں کو تیار کیاجائے تاکہ سنہ (۵۷) کی ناکامی کی تلافی کی جائے ! 

اور آخر میں فرمایاکہ : ( صرف تعلیم وتعلم درس وتدریس جن کامقصود اور نصب العین ہے ، میں ان کی راہ میں مزاحم نہیں ہوں ،

لیکن اپنے لئے تو اسی راہ کا انتخاب میں نے کیاہے ، جس کےلئے دارالعلوم کا یہ نظام میرے نزدیک حضرۂ الاستاذ ( قاسم صاحب) نے قائم کیا تھا ) 

مدرسہ دارالعلوم دیوبند کی یہی وہ اساسی خصوصیت تھی جس نے اس مدرسے کے تمام کاروبار ، حتی کہ تعلیم میں بھی ایسی ہی ( حریت پرور )خصوصیت پیداکی  ، 

اور وہ دینی و مذہبی حمیت وغیرت کا صرف ( ہند گیر ) ہی نہیں ، بلکہ عالمگیر ی جامعہ اور اقامتی ادارہ بن گیا ! 

اور اس کے فضلاء کاایک : خاص مکتب خیال کانمایاں ہونا : 

اور اس کے  مستفیدین ،  ایک ایسا خاص ملاجلا اور مرکب نصب العین لیکر باہر نکلے کہ جس میں : سب پر چھا جانیکی اسپریٹ موجود تھی 

ظاہر ہےکہ یہ اساسی خصوصیت : حضرت والا( حضرۂ الاستاذ قاسم صاحب نانتوی )  کے سوا کسی کے سامنے نہ تھی ، 

اور نہ ہی ان حالات کوپیش نظر رکھتے ہوئے جواس وقت سامنے تھے ، ہرایک سے اتنی بلند نظری کی توقع ہی کی جاسکتی تھی ، 


( دارالعلوم کےقیام کا اصل مقصد : دین کی تبلیغ ونشرواشاعت اور دعاۂ کو پیداکرناتھی )  

بقول حضرت حبیب الرحمان صاحب اوّل نائب مہتمم : ( میں درس وتدریس ، تعلیم وتعلم کی راہ میں زاحم تو نہیں ہوں گا : لیکن : اپنے لئے تواسی راہ کا انتخاب میں نے کیاہے جس کے لئے دارالعلوم کایہ نظام میرے نزدیک حضرت الاستاذ حضرت نانتوی نے قائم کیاتھا ) 

یعنی ( تبلیغ ودعوت الی اللہ والی مساعی ومحنت ) 

تاکہ بکھرے ہوئے مسلمان یکجا جمع ہوکر اپنی کھوئی ہوئی بساط یعنی ( امت پنا) اپنے اندر پیدا کرسکے ،

اس لئے کہ انہیں کاوشوں سے سنہ (۵۷) کے گھاؤ بھرنے کی توقع تھی ! 

اور جس تعداد اورجس عجلت میں وہ مجموعہ تیار کرنا چاہتے تھے ، درس وتدریس تو اتنے تھوڑے وقت  میں وہ مجمع اکھٹا نہیں کرسکتے تھے! 

بقول نائب مہتمم حبیب الرحمان صاحب کے کہ :

نمبر ایک کام : یعنی جو اصلی غرض تھی دارالعلوم کے قائم کرنے کی یعنی عوام کی عمومی دعوتی محنت و تربیت ) وہ تو رہ گئی !

لیکن (ثانوی درجہ کی محنت ) یعنی درس وتدریس والاکام مقصد قیام دارالعلوم بن گیا ! 

حضرت نانتوی رحمۂ اللہ علیہ نے عمومی مجمع تیار کرنے کی نیت سے یہ ادارہ بنایا تھا ، لیکن بعد والوں نے اسے خصوصی لائین پر چلادیا : یعنی تعلیم وتعلم پر : 

اور جیسا جیسا زمانہ گذرتا گیاویسےویسے عمومی دعوتی ذہن رخصت ہوتا گیا ! 

پہلے دارالعلوم سے پڑھ کر طلبا : فاروقی وسلمانی : بن کر نکلا کرتے تھے ! 

اور آج ایک مخصوص علمی ذہنیت لےکر نکلتے ہیں ، یعنی امت مسلمہ کی عمومی امامت وقیادت کا ذہن باقی نہیں رہا ، الا ماشاء اللہ ، 

پہلے دارالعلوم دینی دعوتی کام کا علمبردار ہواکرتا تھا  ، اور آج دعوتی کام سے بیزار ، اور : سدباب : کرنے والا ، الا ماشاء اللہ 


               ( خلاصہ کلام )


دارالعلوم دیوبند کی بابت : ہم نے تین باتیں عرض کیں جو : کتاب ، سوانح امام الکبیر محمد قاسمی صاحب نانتوی رحمۂ اللہ علیہ : مصنف : سید مناظر احسن گیلانی رحمۂ اللہ علیہ : سے اخذ کیں ہیں  :

پہلی بات : دارالعلوم دیوبند کے قیام کامقصد : اور وہ مقصد صرف ایک ہی تھاکہ : سنہ (۵۷) کے ہنگاموں میں ناکامی کی تلافی کےلئے ایک مرکز ایک جگہ قائم کی جائے ، جہاں پر عام لوگوں کی تربیت ہو اور مسلمان داعی الی اللہ بن کر ایک جماعت اورایک امت بن کر ابھرے !

فائدہ : قارئین کرام  ! الفاظ پر غور فرمائیں : حضرت نانتوی کامقصد بچوں اور طلباء کی تعلیم کا نہیں تھا  بلکہ : 

بڑوں کی تربیت کی بات فرمارہے ہیں ، جو نبردآزمائی کرسکیں ، اور نبردآزمائی بڑوں کاکام ہے بچوں کانہیں !

ہوناتویہ چاہئیے تھاکہ دارالعلوم ایک دعوتی مرکزیت کا حامل ہوتا کہ جہاں سے تعلیم وتبلیغ کے قافلے دنیابھر میں جاتے اور تعیلم ودعوت پر امت مسلمہ کوکھڑا کرنے کی مساعی کی جاتی ! 

لیکن بقول : حبیب الرحمان صاحب نائب مہتمم : درس وتدریس ہونے لگ گئی : یعنی غیر مقصود چیز مقصود بن کررہ گئی ، غیر مہتم چیز مہتم ہوگئی ، اور اصل مقصد بالائےطاق ہوکر رہ گیا !

اور نائب مہتمم کافرماناکہ : تم تعلیم وتعلم میں لگے رہو ، میں منع نہیں کروںگا ، 

لیکن میں اُسی کام کو اپناؤں گا جس کام کے لئے حضرت نانتوی رحمۂ اللہ علیہ نے یہ ادارہ قائم کیا ! 

اب آپ : حضرت نائب مہتمم مرحوم کی اس عبارت کاکیا معنی ومفہوم لیں گےسوائے اس کے  کہ : 

دیوبند والوں  نے اپنا مسلک ومقصد و ہدف ہی اس چیزکوبنایا جو چیز امام الکبیر حضرت قاسم صاحب نانتوی رحمۂ اللہ علیہ کے قالب میں موجزن ہی نہ تھی ، یعنی :

حضرت نانتوی رحمۂ اللہ علیہ کی چاہت یہ تھی کہ اس ادارے میں ( بڑوں کی تربیت) اور ان کوایسی ٹریننگ دی جائے ، جو سنہ (۵۷) کا کھویا ہوا وقار واپس دلاسکے


           (قدرت کی کارستانی )


ٹھیک (۶۰) ساٹھ سال بعد قدرتی کارستانی کہئیے یا : حسن  اتفاق )

حضرت امام الکبیر نانتوی کے قالب کی : وہی فکر وہی کڑھن اسی کیفیات کے ساتھ انہیں کے خانوادہ قاسمیہ کے ایک فرزند یعنی :مولانامحمد الیاس صاحب کاندھلوی : سنہ ( ۱۹۲۶ ) انیس سو چھبیس میں فکر قاسمی کو لےکر اٹھتے ہیں  !

یعنی حضرت مولانامحمد الیاس صاحب اور ان کی دعوتی عمومی محنت کو قدرت نے وجود بخشا ! 

اور یہ محنت دیکھتے ہی دیکھتے نصف صدی کے اندر ساری دنیا پر چھاگئی !

جس طرح امام الکبیر نے کبھی یہ نہیں چاہا تھا کہ اس دارالعلوم کو ( دیوبند ) اوراس کے فارغ التحصیل کو ( دیوبندی ) کہاجائے  ! 

بالکل انہیں الفاظ میں شاہ الیاس صاحب بھی فرماتے رہے کہ : میری اس دعوتی محنت کو تبلیغ کے نام سے موسوم نہ کرو ! 

اگر کچھ نام اس تحریک کو دینا مقصود ہوتاتو میں اسے : تحریک ایمانی : کانام دیتا !

قدرت کی بڑی نشانی یہ بھی سامنے آئی کہ قاسمی خانوادے کے ایک اور فرزند ارجمند حضرت سید حسین احمد مدنی بھی فکر نانتوی کا ایک جوالہ بن کر ابھرے اور ضعیف ونحیف الیاسی تبلیغ کی شب و روز تائید کی بلکہ اس محنت کاایک حصہ بن کر سرپرستی فرماتے رہے ،


( حضرت مدنی رحمۃ اللہ علیہ اور تبلیغی جماعت )


حضرت مفتی عزیزالرحمٰن صاحب بجنوریؒ سوانح یوسفی میں لکھتے ہیں:


اور حضرات کے بارے میں تو مجھے معلوم نہیں ، ہاں! حضرت مدنی نور اللہ مرقدہ کے بارے میں مجھے معلوم ہے کہ حضرت مولانا محمد یوسف صاحب رحمۂ اللہ علیہ جب بھی سہارن پور تشریف لے جاتے تو دیوبند ضرور جاتے اور بہت دیر تک نہایت ادب واحترام سے بیٹھے رہتے تھے، حضرت مدنی رحمۂ اللہ علیہ کو بھی ان سے اسی قدر تعلق تھا، جب اجتماعات میں شرکت فرماتے تھے تو پھر ہر مصافحہ کرنے والے سے پوچھا کرتے تھے کہیئے آپ نے چلہ دیا یا نہیں؟ اگر وہ انکار کرتا توآپ اس سے چلہ لکھواتے۔

حضرت شیخ الاسلام حسین احمد مدنی قدس سرہ کی تبلیغی اجتماعات میں تقریریں نہایت کثرت سے ہوئی ہیں ان میں سے چند مطبوعہ بھی ہوگئیں، جو بڑی طویل ہیں ان کو اس رسالہ کا جز بنانے میں تو یہ مختصررسالہ بہت ہی طویل ہوجائے گا، اگر کوئی صاحب خیر ان کو ایک جگہ طبع کرادے تو علاوہ اس کے کہ افادہ اور لوگوں کی ہدایت کاسبب بنے، اس سے اندازہ ہوجائے گا کہ حضرت شیخ الاسلام کو تبلیغی جماعت سے کتنا تعلق تھا۔ ایک مختصر رسالہ « حضرت شیخ الاسلام کی اہم تقریریں » کے نام سے چھپا ہے ، اس میں دو تقریریں مفصل طبع ہوگئی ہیں۔ دوسری تقریر کا آخری حصہ نقل کراتا ہوں. 


یہ تقریر 26 جولائی 1957 عیسوی بعد نماز جمعہ ( آرکونم ضلع شمالی آرکاٹ مدراس ) میں ایک تبلیغی اجتماع میں فرمائی، تاثر کا یہ عالم تھا کہ سارا مجمع رورہا تھا،اور یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ یہ حضرت کا سب سے آخری سفر تھا اور آخری ہی تقریر تھی۔ اس کے آخری حصے کے الفاظ یہ ہیں:


حضرت مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی کی آخری تقریر کے چیدہ چیدہ اقتباسات 

: بھائیو ! آپ کی یہ مجلس تبلیغ کی ہے، یہ تبلیغ اصل میں وظیفہ آقائے نامدارﷺ کا ہے ، وہ کام جو تم کرتے ہو معمولی نہیں میں تم کو بشارت دیتا ہوں کہ خدا نے تم کو کیسی خدمت سپرد کی ہے، حقیقت میں کام لینے والا اللہ تعالیٰ ہے ، اگر وہ نہ چاہے تو تم کیا کرتے؟( وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ

ارشاد ہے: 

( يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُوا قُلْ لَا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلَامَكُمْ بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ أَنْ هَدَاكُمْ لِلْإِيمَانِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ) 

خدا کا فضل ہے کہ اس نے تمہارے دلوں میں اس چیز کو ڈالا ہے، اسی ہندوستان میں ہمارے باپ دادا بہت سے لوگ گذر گئے جو آپس میں لڑتے رہے اور دنیا کے پیچھے پڑے رہے ؛ لیکن ان کو تبلیغ کا خیال نہیں آیا۔ خدا تعالیٰ نے ہمارے زمانے کے علماء اور اہل خیر کو اس کی توفیق دی ، تم بہت سے بندگان خدا کو دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کررہے ہو، جو کلمہ نماز کو نہیں جانتے تھے کیا وہ مستحق دوزخ نہیں تھے ؟ تم ان کو سمجھا کر اللہ کے راستے پر چلاتے ہو تو کیا دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل نہیں کررہے ہو؟ اللہ جس کو چاہتا ہے اٹھاتا ہے اور جس کو چاہتا ہے گراتا ہے۔

خدا کا شکر کرو کہ اس نے تمہیں اس کی توفیق دی ، یہ بات ضرور ہے کہ بہت سے لوگ تمہاری بات نہیں مانیں گے ،تم کیا ہو؟ لوگوں نے آں حضرت ﷺ کی بات نہ مانی  اور آپ کے ساتھ کیا کیا نہیں کیا؟ تم گھبراؤ نہیں پریشان نہ ہو، اگر بے وقوف اور جاہل برا بھلا کہیں ، طعنہ دیں تو سن لو ! یہ سنت ہے آں حضرتﷺ کی ، اور سنت ہے  انبیائے سابقین کی ۔


حضورﷺ نے فرمایا:

( لقد اوذیت فی اللہ ومااوذیٰ احدمثلی،ولقد اخفت فی اللہ ومااخیف احدمثلی ) 

ترجمہ : جان رکھو ! اس راہ خدا میں جس قدر میں ستایا گیا ہوں اس قدر کوئی نہیں ستایا گیا ، اور جس قدر ڈرایا گیا ہوں ، اس قدر کوئی اور ڈرایا ہیں گیا !

اگر تمہیں کامیابی نہیں ہوئی اور کوئی بھی سیدھا نہیں ہوا تو اس کے باوجود تمہارا بڑا درجہ ہے اور تمہیں پورا اجر ملے گا، تم اطمینان رکھو، تمہارا کام اللہ کے دربار میں مقبول ہے۔


بھائیو! تم نے جو قدم اٹھایا ہے وہ مبارک ہے ،اللہ پاک تمہاری جدوجہد سے لوگوں کو فائدہ پہونچائے اور تم سے اسلام کی خدمت لے، تم ہرگز تنگ دل مت ہو، تکلیفیں اٹھانی پڑیں گی جیسے کہ حضور اقدس ﷺ اور دیگر انبیائے کرام کو اٹھانی پڑیں، کیا تم کو خبر ہے کہ آقائے نامدار ﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین عرب سے کیوں نکلے؟ وہ عراق میں پہونچے ، شام، ایران ، افغانستان، سندھ ، یوپی ، بہار اور جنوب میں دکن تک پہونچے، یہاں تک کیوں پہونچے ؟ ان کا کیا مقصد تھا؟ کیا ملک فتح کرنا تھا؟یا دولت لوٹنی تھی؟ ہرگز نہیں ، ان کا مقصد اصلی صرف لاالٰہ الا اللہ کی دعوت دینا تھا، دنیا کو سچے دین پر لانا تھا، اللہ کے بچھڑے ہوئے بندوں کو اللہ سے ملانا تھا اور دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کرنا تھا، بعد والوں نے بے وقوفی کی کہ دنیا کے پیچھے پڑ گئے۔

فائدہ : حضرت مدنی نوراللہ مرقدہ کے ایک لفظ میں کتنی تڑپ اور کتنی ترغیب ہے ، اور کس قدر حوصلہ دے رہے ہیں تبلیغ والوں کو ، 

تب ہی تو اللہ تعالی نے سارے بزرگ اکابرین کے خاندانوں میں سے حضرت مدنی کے گھر والوں کو تبلیغ والوں کی سرپرستی کے لئے وافر حصہ مقدر فرمایا ، یہ دلیل ہے اس بات کی کہ 

حضرات مولاناارشدمدنی ومولانامحمود مدنی دامت برکاتہما  اور ان کے متبعین نے سنہ (۲۰۲۰) کی ناگہانی مصیبتوں اور پریشانیوں میں مرکزنظام الدین  اور اس سےمتعلق بزرگوں کی ، اور دنیابھر سے آئی ہوئی جماعتوں کی مذہبی و قانونی بازیابی کے لئے جو خدمات انجام دی اور جو سرپرستی فرمائی ہے  ، تبلیغی تاریخ میں اسے سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا ، نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیاتمام میں بسنے والے اپنے متبعین ومتعلقین کو بھی متوجہ فرمایاکہ اس وقت دعوت وتبلیغ کے کام اور اس کی محنت کو استقامت و استقلال کے ساتھ جاری رہنے کی اشد ضرورت ہے ، اور اس کے لئے ہر قسم کی قربانی دینی پڑے تو بھی اس سے دریغ نہ کیاجائے ، 


( حضرت جی الیاس صاحب رحمۂ اللہ کی نصیحتیں )


حضرت جی مولاناالیاس صاحب نور اللہ مرقدہ فرمایاکرتے تھے کہ : 

( لوگ میری تبلیغ کی برکات کو دیکھ کر سمجھتے ہیں کہ کام ہو رہا ہے۔ حالانکہ کام اور چیز ہے اور برکات اور چیز ہیں۔ دیکھو رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی ولادت شریفہ ہی سے تو برکات کا ظہور ہونے لگا تھا۔ مگر کام بہت بعد میں شروع ہوا اسی طرح یہاں سمجھو، میں سچ کہتا ہوں کہ ابھی تک اصل کام شروع نہیں ہوا۔ جس دن کام شروع ہوجائے گا تو مسلمان سات سو برس پہلے کی حالت کی طرف لوٹ جائیں گے۔ اور اگر کام شروع نہ ہوا بلکہ اسی حالت پر رہا جس حالت پر اب تک ہے ، اور لوگوں نے اس کو منجملہ تحریکات کے ایک تحریک سمجھ لیا ، اور کام کرنے والے اس راہ میں بچل گئے یعنی : کام چھوڑ دیا : تو جو فتنے صدیوں میں آتے ہیں وہ مہینوں میں آجائیں گے۔ اس لیے اس کام کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے ) 


اور فرمایاکرتے تھے :

اللہ کے راستے کی نقل و حرکت اللہ  کے امر  کی وجہ سے ہے، اور یہ باطل خیال ہے کہ چلنا پھرنا ضروری نہیں ہے ، 

اللہ کے راستے میں نکلنے کو صرف دین سیکھنے کے ساتھ اگر خاص کیا جائیگا، تو علماء نہیں نکلیں گے ، کہیں گے کہ ہم تو سیکھے ہوئےہیں ، اور ناواقف لوگ چلیں گے تو سیکھ کر وہ بھی بیٹھ جائیں گے ، اور سمجھیں گے کہ کام ہو گیا)

مولانا الیاس صاحب کا ملفوظ ہے کہ : 

اس کام کا مقصد صرف کلمہ نماز درست کر لینا نہیں ہے،یہ تو اس کام کی الف با تا ہے ! 

جہاں خروج میں کمی آئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ سے ناراض ہوئے،

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ سے) بات بند کردی ہو یہ آپ کو کہیں بھی نہیں ملیگا ، لیکن تبوک میں شریک نہ ہونےوالے صحابہ  سے بات چیت بند کردی تھی،

حضرت الیاس صاحب فرماتے تھے: 

شیطان عبادت سے اتنا نہیں روکتا جتنا دعوت سے روکتا ہے،

مولانا الیاس صاحب رحمۃ اللّٰہ علیہ کا ملفوظ ہے: 

(اللّٰہ کے راستے کے نفر کا چھوٹنا یہ موجب عذاب ہے، (اللہ کے عذاب کو لانے والا عمل ہے)

ساری امت ایک کشتی میں سوار مسافرین کی طرح ہے، دعوت چھوڑنے کی وجہ سے عمومی عذاب آئیگا ، 

فائدہ : کشتی بھنور میں پھنس گئی اور ڈوب گئی تو سب کے سب ڈوبیں گے !

اس کام کو چھوڑنے کی وجہ سے مسلمان وحی کی برکات (فہم قرآن) اور دعاؤں کی قبولیت سے محروم ہوں گے ، 

اگر اس کام کو اللہ تعالیٰ کا امر سمجھ کر نہیں کریں گے  تو اتنے بہانے سامنے آئنگے کہ فیصلہ کرنا دشوار ہوگا (کہ نکلوں یا نہیں)


تنبیہ : اس سے بڑھ کر فہم وادراک سے محرومی کی کیا مثال ہوسکتی ہے کہ : اہل علم ابھی تک اس دعوتی کام کو وجوب کا فتوی  دینے پر بھی تیار نہیں ، حالانکہ مسلمان ارتداد کی حد تک پہنچ گئے ہیں ، اکثر لوگوں کے عقل و قلوب ارتداد میں مبتلا ہوچکے ہیں اور بعض تو  زبان سے بھی ارتداد کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں ، اس فتنے وفساد کےدور کو سامنے رکھتے ہوئے بھی : دعوت وتبلیغ : کو مستحب کہنا ، جس طرح سے دوسری تیسری صدی ھجری کے علمائے کرام کہتے رھے ، اس لئے کہ دوسری تیسری صدی ھجری میں سو فیصدی مسلمانوں میں سو فیصدی دینداری موجود تھی ، اُس وقت کے علمائےکرام تبلیغ ودعوت کے عمل کو مستحب قرار دیتے تھے ، اور ان کا یہ کہنا حق تھا ، اور ہم اُس زمانے کے فتوے کو اس موجودہ ارتداد بھرے دور میں صادر کریں گے تو یہ کہاں کا انصاف ہوا ؟ 

لامُحالہ یہی تو ( برکات وحی ) سے اصل محرومی ہے ، 

مدارس دینیہ اور وہاں کے طلباء و سرپرستوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ تبلیغ پر ابھاریں ، مقامی مسجد وار جماعتوں سے جُڑیں اور طلباء اور ان کے و الدین  کو جوڑیں : سنہ (۱۹۷۵) میں بارکس حیدرآباد انڈیا کااجتماع تھا ، حضرت ابرارالحق صاحب رحمۂ اللہ علیہ ہر دوئی والے اپنے مدارس کے دوری پر تھے تشریف لائے ، اور چالیس منٹ تک اپنے مدارس کی کارگذاری سنائی ، حضرت جی انعام الحسن صاحب کو ، یعنی بچوں میں سنتوں کی پابندی پیداکی جاتی ہے وغیرہ وغیرہ ، حضرت جی نے آہ بھرکرفرمایا ، ہاں بھائی ابرار ! تبلیغی نقل وحرکت سے ہماری بھی کوشش یہی ہے کہ یہ مبارک زندگی ان بچوں کے ماں باپ میں بھی آجائے !

مدارس والے پوری فکر کے ساتھ اس دعوتی محنت کو اختیار فرمائے تو بڑی تیزی سے امت مسلمہ کے اندر دینی حمیت اُجاگر ہوگی جو اصل مقصد ہے بعثت محمدی کا ،  اورنزول قرآن کا ، اور احادیث مبارکہ کا ! 

اللہ ہمیں حقیقی وار ثین انبیاء میں سے بنادے ! اور عمومی طور پر سارے مسلمان اس دعوتی محنت کو اپنانے والے بنیں ، اور ساری انسانیت کو ہدایت نصیب ہو ! 

Tuesday, 19 January 2021

Gambia Ijtema - West Africa 15th - 17th January 2021 at Bundung Masjid Markaz, Serrekunda

 Alhamdolillah, Annual Gambia Ijtema - West Africa 15th - 17th January 2021 at Bundung Masjid Markaz, Serrekunda has ended.




Brief karguzary :

✔️ 4 Month Jamat : 11 jamats.

✔️ 40 Day Jamat : 28 jamats.

✔️ Masturot Jamat (Husband - Wife) :

- 40 Day Jamat : 2 jamats.


🔜 Total Jamat : 41 jamats.

🔙 Before Ijtema : 34 jamats.

🔝 Total over all : 75 jamats.

🔛 Attendance : 4,000 people (Gambia 3,881 people).

☑️ Foreign Guest :

- Senegal : 33 people.

- Guinea Bissau : 31 people.

- USA : 3 people.

- India : 4 people.

- Mozambique : 2 people.

- Mauritania : 35 people.

- France : 6 people.

- Guinea Conakry : 5 people.




May Allah accept the efforts and grant Hidayah throughout the world. Aameen.



Alhamdolillah, Annual Gambia Ijtema - West Africa 15th - 17th January 2021 at Bundung Masjid Markaz, Serrekunda has ended.


Brief karguzary :

✔️ 4 Month Jamat : 11 jamats.

✔️ 40 Day Jamat : 28 jamats.

✔️ Masturot Jamat (Husband - Wife) :

- 40 Day Jamat : 2 jamats.


🔜 Total Jamat : 41 jamats.

🔙 Before Ijtema : 34 jamats.

🔝 Total over all : 75 jamats.

🔛 Attendance : 4,000 people (Gambia 3,881 people).

☑️ Foreign Guest :

- Senegal : 33 people.

- Guinea Bissau : 31 people.

- USA : 3 people.

- India : 4 people.

- Mozambique : 2 people.

- Mauritania : 35 people.

- France : 6 people.

- Guinea Conakry : 5 people.


May Allah accept the efforts and grant Hidayah throughout the world. Aameen.

Sunday, 17 January 2021

Hazrat Ji’s letter in Arabic to Kuwait Shoora

 Translation of Hazrat Ji’s letter in Arabic to Kuwait Shoora



بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ


28-Jamadi Al Oula-1442

12-January-2021


To dear ones of Shoora and workers of Dawat in Kuwait,


May Allah increase your increase your effort and endeavor.


We have received your letter of  Karguzari regarding state of Dawat in your country and we are very pleased with it.


May Allah accept your efforts and movements, and grant you success in increasing your efforts and obedience so that you will be the source of Deen spreading in the whole world, Insha-Allah.


We hope that you will be fine, healthy, and in Aafiyat (wellbeing) and that you remain preoccupied with the effort of Rasoolullah ﷺ and the revival of Deen of Allah on earth.


Dear gentlemen, the most important thing on which Nabawi effort is built upon and the basis of Deen is going in the path of Allah & giving Dawat (Khurooj), and building of Masjids with Dawat & Nabawi A’maal (Masjid Abadi). This is because Islam is a practical religion transferring from life to life and it’s only possible by spending long periods of time in good environment with good company.


Hence, we must strive hard to link every person with the Aamal of the Masajid because Masajid are places of Hidayat and the Aamal in it are deeds of Hidayat.


And the Ummah cannot remain in Hidayat and Khair together if there is distance between Ummah and Masajid & Aamal of Masajid.


We must give importance to Khurooj, Dawaat, Jawlaat (Gasht’s), building of Aamal in Masajid, our homes with Aamal & Taleem, and all other Dawati Aamal, with the Sunnat’s of Nabi and his Sahabah عليهم الصلوات والتسليمات.


Maulana Yusuf (RA) used to say:

If Dawat can be based on their Manhaj (curriculum) (i.e. Rasoolullah ﷺ and his Sahabah), then Allah will send upon us his Nusrat (victory), Rahmat (mercy), & Sakinah (tranquility) in the same way as Allah Ta’ala did in the period of Nabi and his Sahabah.


We ask Allah Subhanahu Wa Ta’ala to unite us under one Kalima and make us the reason for descent of Nusra Ghaibiya (divine victory) on this Ummat of mercy upto farthest lands in East & West of Earth, Ameen.


Was-Salaam

Banda (slave)

Muhammad Saad


and members of Mashora at Banglewali Masjid in Nizamuddin, Delhi.

Saturday, 16 January 2021

Gambia ijtema 2021

 ~ Gambia Ijtema under guidelines of Nizamuddin World Markaz


Annual Gambia Ijtema - West Africa held on 15th - 17th January 2021 at Bundung Masjid Markaz, Serrekunda.


Brief Mashwara Detail :

Mashwara Faisalaat : Molana Mutiur Rehman db, Nizamuddin.







✔️ Friday, 15th January 2021 :

- Before Jumma : Bhai Farman Mohammad sb, Gambia.

- After Jumaa, Muzakara :

» Tashkeel : Bhai Zakaullah sb, Nizamuddin.

» The rest (other from tashkeel) : Bhai Shadab sb, Nizamuddin.

- After Asr : Shaykh Saad db, Mauritania.

Translation :  Bhai Abu Bakr Sane sb, Gambia.

- After Magrib : Mufti Imtiyaz db, Mozambique.





✔️ Saturday, 16th January 2021 :


- After Fajr : Bhai Shadab sb, Nizamuddin.

Translation : Bhai Mehmood sb, Gambia.

- 10:00 am - 11:00 am : 6 Halqas Ta'leem.

- 11:00 am - 01:00 pm, Karguzary 11 Zones : Molana Mutiur Rehman db, Nizamuddin.

Translation : Molvi Muaz db, Gambia.

- After Zuhur, Masturat : Bhai Shadab sb, Nizamuddin.

- After Asr, Maqami : Molana Mutiur Rehman db, Nizamuddin.

Translation : Molvi Muaz db, Gambia

- Muzakara Ulama : Mufti Imtiyaz db, Mozambique.

- Muzakara Muallimeen : Bhai Muhammad Ali sb, Mozambique.

- After Magrib : Molana Abdullah db, Nizamuddin.

Translation : Bhai M. Bojang sb, Gambia.


✔️ Sunday, 17th January 2021 :


- After Fajr : Bhai Zakaullah sb, Nizamuddin.


Translation : Bhai Mehmood sb, Gambia.


- Hidayaat, Dua & Musafaha (hand shake) 


Molana Mutiur Rehman db, Nizamuddin. 

                               


May Allah accept the efforts and grant Hidayah 

throughout the world. Aameen.



Annual Gambia Ijtema 2020 :



#NizamuddinWorldMarkaz 

#GambiaIjtema2021

Duniya Ki 3rd Sabse Badi Aur Aalishan Masjid

 Duniya Ki 3rd Sabse Badi Aur Aalishan Masjid Jo Alziria Ke Alzair Shahar Me Hai Jaha 70 Acre Me Banayi Gayi Hai Jaha 1Lakh 20 Hajar Log Nam...